عراق میں کُردوں کے زیر کنٹرول علاقے میں ہونے والے تین خود کش دھماکوں میں کم از کم 25 افراد ہلاک ہو گئے۔
جہادی گروپ داعش نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے دھماکے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ خوکش بمباروں کا تعلق جرمنی، سعودی عرب اور ترکی سے تھا۔
شہر کے ناظم(میئر) وہاب احمد نے بتایا کہ قارہ تپاہ کے علاقے میں صبح ساڑھے دس بجے تین کار بم دھماکے ہوئے، حملے میں وہ بھی معمولی زخمی ہوئے۔
قارہ تپاہ دارالحکومت بغداد کے شمال مغرب میں حکومتی افواج اور داعش کے شدت پسندوں کے درمیان لڑائی کے میدان جنگ جلولہ کے قریب واقع ہے۔
وہاب نے بتایا کہ تینوں خود کش بمباروں نے ان کے دفتر کو نشانہ بنایا، یہ عمارت کردوں کی اندرونی سیکیورٹی سروس اور پیٹریاٹک یونین آف کردستان پارٹی کے دفتر کا ہے۔
ایک اور اعلیٰ سیکیورٹی آفیشل کے مطابق دھماکوں میں 27 افراد ہلاک
ہوئے جن میں سے زیادہ تر سابق فوجی تھے جو رضاکارانہ طور پر داعش سے لڑائی کے لیے روانہ ہونے والے تھے۔
آفیشل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں 24 سابق فوجی ہیں، یہ داعش کے خلاف جاری لڑائی کا حصہ بننے کے لیے آئے تھے، ابھی بھی کئی افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
تاہم فوج کی جانب سے 25 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
دوسری جانب داعش کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جرمنی کے ابو سارہ المانی، سعودی عرب کے ابو محمد ال جزراوی اور ترکی سے تعلق رکھنے والے ابو تراب ال ترکی نے حملہ کیا۔
ادھر صوبائی دارالحکومت بقوبہ میں اتوار کو سڑک کنارے بم دھماکے میں چھ شہری ہلاک ہو گئے تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ دھماکے میں کسے نشانہ بنایا گیا۔
ہلاک ہونے والوں میں دو خواتین ایک بچہ بھی شامل تھا جبکہ 10 افراد زخمی بھی ہوئے۔